Khakon k ishat by Muhammaf Abdullah Butt
عنوان:گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیوں؟
تحریر:محمد عبداللہ بٹ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
اسلام دشمن ممالک میں حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کی ذاتِ مبارکہ کے خاکے بنانے کی مزموم کوشش کٸ بار کرچکی ہے مگر ہر بار ان کو منہ کی کھانی پڑتی ہے۔کیونکہ کوٸی بھی مسلمان خواہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہتا ہو وہ یہ تو برداشت کر سکتا ہے کہ اُس کی ذات پر کوٸی بات کرے مگر یہ کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتا کہ کوٸی ہمارے پیارے نبی صلى الله عليه واله وسلم کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرے۔حکومتی سطح پر احتجاج اگر چہ نہیں ہوا لیکن جب بھی اس قسم کی گستاخی کی گٸ تو عام مسلمان خواہ وہ کسی بھی فرقے یا گروہ سے تعلق رکھتا ہو۔احتجاج اور اقدامات سے ان لوگوں کو اوقات یاد دلاتے رہتے ہیں۔ان ممالک میں سرِ فہرست ڈنمارک اور فرانس پیش پیش رہتے ہیں۔2006ءمیں ایک ڈینش جریدے نے پہلی مرتبہ خاکے شاٸع کیے تھے اس کے بعد 2015ء میں فرانسیسی میگزین میں بھی ایسے ہی خاکے شاٸع ہوۓ تو نڈر اسلام کے سپاہیوں نے میگزین کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور ملعون کارٹونسٹ سمیت گیارہ افراد کو جہنم واصل کیا اور مغربی دنیا میں طوفان برپا ہوگیا۔ پھر اکتوبر 2020ء میں یہ خاکے قرطاس سے نکل کر چوک وچوراہوں تک جا پہنچے۔پہلے تو ان کو حکو متی سر پرستی حاصل نہ تھی مگر اس بار فرانسیسی صدر ایمونل ماکرون نے آزادی دی۔
فرانس میں توہینِ مزہب کا کوٸی ایسا قانون موجود جو ان گستاخانہ خاکوں کی روک تھام میں ممد و معاون ثابت ہو۔1972ء میں فرانس میں توہینِ انسانیت ، شدت پسندی اور امتیازی سلوک کو قانوناً ممنوع قرار دیا گیا تھا اور ایسے جراٸم کے مرتکب کے لیے سزا بھی مقرر کی گٸ تھی۔ تو کیا حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کی ذات مبارکہ پر گستاخ جملے بنانا یا خاکے شاٸع کرنا توہینِ انسانیت کے زمرے میں نہیں آتا؟؟؟؟
ایسے اقدامات،ایسے بیانات کی تشہیر اور ایسے خاکوں کے مرتکبین کی معاونت کرنا، درحقیقت صلیبی جنگ کا اعلان ہے۔یہی صلیبی جنگ 1095ء میں شروع کی اور تاحال کسی نا کسی صورت میں جاری ہے۔یہ اس لیے بھی اعلانِ جنگ ہے کہ عالمی مجموعہ قوانین میں درج ہے کہ اگر ایک مذہہب کی توہین کوٸی فردِ واحد کرے گا تو وہ توہین ہی ہوگی اور اس ملک کے مروجہ قانون کے مطابق اسے سزا دی جاۓ گی لیکن اگر ایک ملک کسی مزہہب کی توہین کرتا ہے تو اس کو بھی اعلانِ جنگ تصور کیا جاۓ گا۔
کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک مسلمان اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کی شان میں گستاخی برداشت کرے۔یہ بھی سچ ہے کہ ہم مسلمان بھی بہت فرقوں اور گروہوں میں بٹے ہوۓ ہیں لڑاٸیاں ،جھگڑے اور فساد سب اپنی جگہ مگر جیسے ہی ملعون حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کی ذات میں کوٸی گستاخی کرتا ہے تو سب مسلمان اپنے ذاتی مفادات بھُلا کر اکٹھے ہوجاتے ہیں اور جان تک قربان کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔پھر حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم سے محبت اور جوشِ ایمانی میں اسے کسی اسلحے کی ضرورت بھی نہیں رہتی کیونکہ ہم اپنے آقا صلى الله عليه واله وسلم کی شان میں گستاخی نہ کبھی برداشت کرسکتے ہیں نا ہی کریں گے۔انشاءاللہ
کافر ہے تو شمشیر پے کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بےتیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
Comments
Post a Comment