Soda by Syed Khizar
سودا By syed khizar گھر کی پیلی بتیاں جل رہی تھیں جبکہ سفید چمکدار اور تیز روشنی والی بتیاں بند تھیں، یہ رات کا وہ پہر تھا جب سب اپنے کمروں میں سونے سے پہلے جھگڑے یا پھر دوسروں کی غیبت کرنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ کمرہ اس وقت بند تھا جب اچانک سے کمرے کی کانچ کی کھڑکی پر سفید روشنی چمکی۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتی تھی کہ کسی نے صحن کی سب سے زیادہ چمکدار بتی کو جلایا ہے اور کوئی مصلہ ضرور ہوا ہے۔ آہستہ آہستہ کرکے اس محل نما گھر کے تمام کمرے کھلتے گئے اور سب صحن کی طرف دیکھنے لگے۔ گھر بکھرا ہوا تھا۔ جگہ جگہ پر کرسیاں رکھی ہوئی تھیں اور ساتھ انکے غلاف بھی۔ سب کی نظر ایک ہی جانب گئی۔ صحن کے بیچ و بیچ وہ بیٹھی ہوئی تھی۔ اسکی آنکھوں سے آنسو قطار کی مانند بہہ رہے تھے جوکہ کاجل کی وجہ سے کالے ہوگئے تھے۔ اسکی آنکھیں لال تھیں اور اسکی گود میں اسکا بیٹا لیٹا ہوا تھا۔ وہ بن آواز رو رہی تھی۔ "یہاں کیوں بیٹھی ہے؟ کیا تماشہ ہے یہ؟ اور دوپٹہ پہن کمبخت، ابھی شادی ہونے والی ہے تیری اور دیکھ کیسے اپنی نمائش کروارہی ہے، لگتا ہے ایسے ہی مردوں کو اپنے جال میں پھساتی ہوگی، ورنہ کون اس لٹکی ہوئی کھ...